New sad and love Urdu poetry 2022 by kazim hussain kazim

admin


 میں بجھ گیا ہوں تو کیا ہے چراغ بجھتے ہیں

برہنہ سر جو ہوا ہے چراغ بجھتے ہیں


وہ دیکھیں،دیکھیں کہ سورج بھی بجھنے والا ہے

کسی نے اتنا کہا ہے،چراغ بجھتے ہیں؟


یہ چاہتے ہو ندامت سے یار بچ جائیں.

تو رسمِ کرب و بلا ہے،چراغ بجھتے ہیں


ہیں اپنے حصے کی تبلیغ کر چکے سارے

انہیں کے دم سے بقا ہے چراغ بجھتے ہیں


یہاں پہ ذکرِمزاجِ بتولؑ ہونا ہے

سجی یہ بزمِ عزا ہے چراغ بجھتے ہیں


حجابِ حُرمتِ شب سے ہے روشنی واقف

شعورِبندِ قبا ہے چراغ بجھتے ہیں


وہ پاس تھا تو شبوں میں تھا ہمنوا سورج

وہ چھوڑ کر جو گیا ہے،چراغ بجھتے ہیں


تمہارے لمس کی لو سے انہیں ندامت ہے

یہ راز مجھ پہ کھلا ہے،چراغ بجھتے ہیں


ہے آگ ان کے قبیلے سے یہ ہیں شرمندہ

کسی کا خیمہ جلا ہے،چراغ بجھتے ہیں


دیارِدین میں اک دائمی اجالا ھو

بقاۓ دینِ خدا ہے،چراغ بجھتے ہیں


یہ بے سبب تو نہیں آئینوں کی نمناکی

کہیں پہ کچھ تو ہوا ہے،چراغ بجھتے ہیں


یہ پڑھ کے وقت کی آنکھیں بھی بجھ گیئں کاظم

کسی نے اتنا لکھا ہے "چراغ بجھتے ہیں"

۔۔........

کچھ فرض بے دلی کا ادا ہونا چاہیے

اک دوسرے سے ہمکو قضا ہونا چاہیے


میں بے وفا بلاتا ہوں وہ ہنسنے لکتی ہے

اس بات پہ تو اسکو خفا ہونا چاہیے


ہر بات پہ بچھڑنے کے قصے سناتا ہے

میں سوچنے لگا ہوں جدا ہونا چاہیے


سیل فون سے خطوں کی ہوں تصویر کھینچتا

کچھ تو روایتوں میں نیا ہونا چاہیے


میں چاہتا ہوں تیری رسائی ہو رب تلک

تجھکو تو میری ماں کی دعا ہونا چاہیے


قد کی مناسبت سے تو کافی بڑے ہیں لوگ

بندے کو بندگی سے بڑا ہونا چاہیے


کچھ فائلیں شعور کے دفتر سے گم ہوئیں

دیوانگی کو اب تو سزا ہونا چاہیے


میں تم سے پہلے مرنے کی کوشش ہوں کر رہا

یہ کام تو تمہارے سوا،ہونا چاہیے


پھر پھول بھیجنے کی روایت بحال ہو

پیڑؤں پہ پھر سے نام لکھا ہونا چاہیے


میں آدمی ہوں کیسے ہو مجھ سے خدا کا کام

تنہائی جھیلنے کو خدا ہونا چاہیے


ہر آدمی کو علم ہو اچھائی کا یہاں

ہر آدمی کے ساتھ برا ہونا چاہیے


قائل ہے خود خدا بھی فقط ایک عشق کا،

اس سلسلے میں سب کو خدا ہونا چاہیے۔


سوچوں میں اختلاف تو کاظم بجا ہے پر

جسموں کے اختلاف پہ کیا ہوناچاہیے۔؟