Love And Sad Poetry In Urdu By Afzal Gohar Rao

admin

Love And Sad Poetry In Urdu By Afzal Gohar Rao

 

Love And Sad Poetry In Urdu By Afzal Gohar Rao


غزل نمبر ایک


یاد آتی ہے جو چھاگل کی کہانی  کوئی

پیاس ہونٹوں سے ٹپکتی ہے پرانی کوئی


لکھ دیا میرے خدا کیسے نصابوں میں مجھے

مجھ سے ہی پوچھتا ہے میرے معانی کوئی


ہم نے اپنے لئے بارش کی دعا کیا مانگی

لے گیا موڑ کے دریا کا بھی پانی کوئی


باندھ کر ساتھ نہ لے جاؤ سفر میں سب کچھ

چھوڑ جاتے ہیں مسافر تو نشانی کوئی


اُس کے ہمسائے بھی واقف نہیں افضل گوہر

کر گیا شہر سے کیوں نقل مکانی کوئی

افضل گوہر


غزل نمبر دو


یاد آتی ہے جو چھاگل کی کہانی  کوئی

پیاس ہونٹوں سے ٹپکتی ہے پرانی کوئی


لکھ دیا میرے خدا کیسے نصابوں میں مجھے

مجھ سے ہی پوچھتا ہے میرے معانی کوئی


ہم نے اپنے لئے بارش کی دعا کیا مانگی

لے گیا موڑ کے دریا کا بھی پانی کوئی


باندھ کر ساتھ نہ لے جاؤ سفر میں سب کچھ

چھوڑ جاتے ہیں مسافر تو نشانی کوئی


اُس کے ہمسائے بھی واقف نہیں افضل گوہر

کر گیا شہر سے کیوں نقل مکانی کوئی

افضل گوہر


غزل نمبر تین



کچھ اِس طرح ہَوا ہے بَدگماں مرے چراغ سے

کہ جل کے بھی اٹھا نہیں دُھواں مرے چراغ سے


فسونِ شب کہاں کہاں سے ٹوٹتا ہے دیکھنا

اگر سنائی دے گئی اذاں مرے چراغ سے


ہنوز کچھ نہیں ہے رات کے حنوط جسم میں

یہ روشنی تو ہے رواں دواں مرے چراغ سے


ابھی تو شب کا رنگ تھا دھوئیں کے خدوخال میں

اُلجھنے آ گئی ہَوا  کہاں مرے چراغ سے


یہ رات جو چمک رہی ہے چاند کے بغیر بھی

سُلگ رہی ہے کوئی کہکشاں مرے چراغ سے


عجیب رنگ و نُور سے بھری ہوئی ہے کائنات

وہاں ترے نجوم سے یہاں مرے چراغ سے


افضل گوہر


غزل نمبر چار


ہَوا کے رنگ  بدلنے  سے فرق  پڑتا  ہے

چراغ کو کہاں جلنے سے فرق پڑتا ہے


تمہیں خیال نہیں اپنی سرد مہری کا

ہمیں یہ برف پگھلنے سے فرق پڑتا ہے


زمیں پہ حق ہے تمہارا زمیں پہ چلتے رہو

کسی کے سینے پہ چلنے سے فرق پڑتا ہے


ہر آدمی کو  یہاں  اپنے قد  میں رہنا  ہے

تو کب کسی کے اُچھلنے سے فرق پڑتا ہے


فضول بولتے رہنے  سے خامشی اچھی

کہ منہ سے آگ اُگلنے سے فرق پڑتا  ہے

افضل گوہر