Latest Poetry In Urdu by Baqi Ahmad Puri 2022
پہلے تو پختہ کیا خام خیالی نے مجھے
پھر زر ۔ عشق دیا دامن ۔ خالی نے مجھے
میزبان اور بھی ہیں شہر میں میرے لیکن
باندھ رکھا ہے تری خیر سگالی نے مجھے
ورنہ کب اتنی بلندی پہ پہنچ سکتا تھا
محو۔ پرواز رکھا بے پر و بالی نے مجھے
سوچتا ہوں کہ کتابوں میں رکھوں یا دل میں
پھول بھیجا ہے کسی چاہنے والی نے مجھے
منتظر مشرق و مغرب ہیں ابھی تک میرے
کھینچ رکھا ہے جنوبی نے شمالی نے مجھے
میں نے بھی اس پہ سوالات کی بارش کر دی
جب پریشان کیا ایک سوالی نے مجھے
اب کوئی سرخ سویرا ہی بچا سکتا ہے
مار ڈالا ہے مری سبز خصالی نے مجھے
ساغر۔جم کی ضرورت ہی نہیں ہے باقی
ہر خبر دی ہے مرے جام۔ سفالی نے مجھے
باقی احمد پوری