Farhat Abbas Shah Best Urdu Poetry Collection 2023

admin

 Farhat Abbas Shah Best Urdu Poetry Collection 2023

Farhat Abbas Shah Best Urdu Poetry Collection 2023

Farhat Abbas Shah Is Famous Poet Of Pakistan .He Wrote Many Urdu Poetry Books.His Lot Of Poetry Kind Of Romantic.Here You Read Best Poetry Collection Of Farhat Abbas Shah.


تم تو اک غم سے ڈر گئے فرحت


ہم نے تو عمر یونہی جھیلی ہے



خشک پتے کا کون ہے یارو


دشت بھی آندھیوں کا بیلی ہے




فرحت عباس شاہ



**********************


تیری ہر چال کاٹ سکتا ہوں


میں ترا جال کاٹ سکتا ہوں



بات کرتی ہو ایک لمحے کی


درد کے سال کاٹ سکتا ہوں



زندگی بخش دے وہ جیسی بھی


حال بے حال کاٹ سکتا ہوں



اتنا سیراب ہوں میں اندر سے


عمر بھر کال کاٹ سکتا ہوں



ایک آنسو کی روشنی سے میں


رات کا تھال کاٹ سکتا ہوں



کس طرح کہہ دیا ہے تو نے مجھے


پھول کی ڈال کاٹ سکتا ہوں




فرحت عباس شاہ

r;">


**********************


اب کئی بار سوچتا ہوں میں


آپ کے ساتھ بھی رہا ہوں میں



کس قدر خوشگوار رشتہ ہے


آپ ہیں پھول اور صبا ہوں میں



تم کو دل سے بھُلا کے لگتا ہے


جیسے بے انت اک خلا ہوں میں



راستہ انتہائی مشکل تھا


اور بہت دور تک چلا ہوں میں



اک تو بے آسرا ہوں اور اس پر


اپنی کشتی کا ناخدا ہوں میں



تو سمندر ہے میں پرندہ ہوں


تو ہے جنگل تو پھر ہوا ہوں میں



میں نے سننا نہیں ہے اب کچھ بھی


میں نے جب کہہ دیا خفا ہوں میں



کس طرح سے ہیں لازم و ملزوم


رات ہیں آپ اور دیا ہوں میں



کتنے جھوٹے تھے آپ کہتے تھے


اک فقط پیکرِ وفا ہوں میں



اس طرح شہر میں ہوں فرحت جی


جس  طرح دشت میں صدا ہوں میں




فرحت عباس شاہ



**********************


دل میں خواہش کی طرح رہتے ہو



دل میں خواہش کی طرح رہتے ہو


اور خواہش بھی مقدس کوئی


تم نے لالچ سے بھری دنیا میں


میرے غم خانے کو پاکیزہ بنا رکھا ہے


میرے خوابوں کو سجا رکھا ہے


مجھ کو سینے سے لگا رکھا ہے




فرحت عباس شاہ



**********************



آپ کی شال میں اداس رہے


ہم تو ہر حال میں اداس رہے



اس نے پھینکا تھا ہم پہ پیار کا جال


پیار کے جال میں اداس رہے



عشق میں ٹھیک گزرا پہلا سال


دوسرے سال میں اداس رہے



ہم جو غیروں میں تھے بہت خوش باش


شہرِ لجپال میں اداس رہے



روح میں تھے تو ٹھیک تھے فرحت


پر خَدو خال میں اداس رہے




فرحت عباس شاہ


**********************



ایک غمزدہ خوشی



تمہاری موت کے دکھ سے بڑا دکھ


اگر کوئی ہے تو مرے علم میں نہیں


مگر یہ ایک خوشی بھی ہے


تم اب نہیں ہو اور اب میں اپنے دکھوں میں آزاد ہوں


میرے آنسوؤں کے نیچے دبے ہوئے تمہارے زخمی دل کی نازک ہتھیلیاں


اور تمہاری غمزدہ دعاؤں کی پکاریں


میری روح کو کرب کی مٹھیوں میں جکڑ نہیں لیں گی


اب چاہے کچھ بھی ہو


چاہے میرے دل پر غموں کے پہاڑ ہی کیوں نہ توٹ پڑیں


اب تم نہیں ہو


اور میں اپنے دکھوں میں آزاد ہوں




فرحت عباس شاہ



**********************

چاہے میرے دل پر غموں کے پہاڑ ہی کیوں نہ توٹ پڑیں

اب تم نہیں ہو

اور میں اپنے دکھوں میں آزاد ہوں



فرحت عباس شاہ


**********************


آکسیجن ہو گھر میں کم شاید

ڈوب جائے ہمارا دَم شاید


اس لیے اس کو کچھ بتاتا نہیں

آنکھ ہو جائے اس کی نم شاید


اس کی حالت سے لگ رہا اُسے

لگ گیا ہے کسی کاغم شاید


اس کی تصویر دیکھ لیتا ہوں

اس طرح اشک جائیں تھم شاید


ڈوبتی دھڑکنوں سے لگتا ہے

خون دل میں گیا ہے جم شاید


اسی اُمید پر ہے دل قائم

چھوڑ دے وہ کبھی ستم شاید



فرحت عباس شاہ


**********************

آپ نے آج تو کمال کیا

ہم غریبوں کا کچھ خیال کیا


اپنی بس اک نگاہِ الفت سے

میرے جیسوں کو مالا مال کیا


میرے دکھ کے مقابلے میں کیوں

تم نے اک غیر کا ملال کیا


میں نے پوچھا کہ میرے کون ہو تم

اس نے الٹا مجھے سوال کیا


پہلے دھڑکن درست کی میں نے

اور پھر سانس کو بحال کیا


عمر بھر سو نہیں سکا فرحت

غم نے میرا عجیب حال کیا


بس خبردار جو کبھی تم نے

شام کے بعد مجھ کو "کال" کیا


یہی لکھا تھا اپنی قسمت میں

عمر بھر ہجر سے وصال کیا



فرحت عباس شاہ


**********************


لڑکھڑاتی ہوئی سانسوں سے دھکیلا نہ گیا

درمیانی کوئی ویرانی مخالف ہے مری

دیکھنا یہ ہے کہ اب روح کہاں جاتی ہے

ہجر کا چاند تو ویسے بھی جنازوں پہ سجا کرتا ہے



فرحت عباس شاہ


**********************

کانٹے ہی کانٹے


میں موت سے انتہائی نفرت کرتا ہوں

میں اسے ہنسی خوشی کبھی بھی قبول نہیں کروں گا

اس نے میری ماں کو اذیت دی

اور میرے باپ کو لاعلمی میں آلیا

میں موت سے انتہائی نفرت کرتا ہوں

یہ اور بات کہ زندگی سے بھی

میرا تعلق کسی خوشی کی بنیاد پر نہیں

میں غم اور رائیگانی کے درمیان گھِرا ہوا 

ایسا درخت ہوں

جس پر بہار میں زخموں کے پھول

اور موت کی رُت میں

کانٹے ہی کانٹے اُگ آتے ہیں



فرحت عباس شاہ


**********************

اختتام

**********************

فرحت عباس شاہ

**********************