Hazrat Umar (R.A) k 3 Swal Aur Hazrat Ali (R.A) K Ajeeb Jawab

admin

 Hazrat Umar (R.A) k 3 Swal Aur Hazrat Ali (R.A) K Ajeeb Jawab


Hazrat Umar (R.A) k 3 Swal Aur Hazrat Ali (R.A) K Ajeeb Jawab

ابن عمر سے روائت ہے کہ

 ایک دفعہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے پو چھا کہ اکثر اوقات آپ رحمت عالم کے پاس ہوتے تھے مگر ہم نہیں ہوتے تھے ۔ اور جب ہم ہوتے آپ نہیں ہوتے تھے ۔ میں آپ سے تین سوالات کرتا ہوں۔ اگر آپکو جوابات معلوم ہو ں تو بتائے ۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے فرمایاپوچھئے ۔

 حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا ۔ کسی کو کسی سے محبت ہوتی ہے حالانکہ وہ اس کا کوئی سلوک نہیں دیکھتا ۔ کسی کو کسی سے عداوت ہوتی ہے حالانکہ اس نے اس سے کوئی برائی نہیں دیکھتا ۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا ہاں میں نےرحمت عالم  سے سنا آپ فرماتے تھے کہ روحیں جمع شدہ لشکر ہیں اور فضا میں ملتی جلتی رہتی ہیں ۔ پھر جن روحوں میں تعارف ہو جاتا ہے ان میں محبت ہو جاتی ہے اور جن میں اجنبیت رہتی ہے ان میں دنیا میں بھی اجنبیت رہتی ہے ۔

 حضرت عمر رضی اللہ نے فرمایا ایک کا تو جواب ہو ا

پھرحضرت عمر رضی اللہ عنہ نے کہا !  انسان بات کرتے کرتے کوئی بات بھول جاتا ہے پھر اچانک اسے بات یاد آجاتی ہے اس کی کیا وجہ ہے ؟ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا ہاں میں نے رحمت عالم  سے سنا آپ فرماتے تھے ہر دل  چاند کے بادل کی طرح بادل ہو تا ہے ۔ پھر جیسے چاند پر بادل چھا کر اس کی روشنی مٹادیتا ہے اور جب ہٹ جاتا ہے تو پھر چاند روشن ہو جاتا ہے اسی طرح انسان کے ذہن پر اثناۓ گفتگو میں بادل آ جاتا ہے اور وہ بات بھول جاتا ہے اور جب وہ ہٹ جاتا ہے تو اسے وہ بات یاد آ جاتی ہے ۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا ! دو کا جواب ہوا ۔


 ( ۳ ) پھر حضرت عمر رضی اللہ نے فرمایا ! انسان خواب دیکھتا ہے پھر کوئی خواب تو سچا ہوتا ہے اور کوئی جھوٹا اسکی وجہ ؟ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا ہاں میں نے رحمت عالم  سے سنا ۔ آپ فرما رہے تھے کہ جب انسان گہری نیند سو جاتا ہے تو اسکی روح عرش تک چڑھتی ہے پھر عرش کے ورے بیدار نہیں ہو تا اور کچھ خواب میں دیکھتا ہے تو اس کا خواب سچا ہو تا ہے ۔ ورنہ جھوٹا ۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا ۔ الحمد للہ میں نے موت سے پہلے تینوں جوابات پا لیے ۔ 


حضرت عمر رضی اللہ نے فرمایا حیرت کی بات ہے کہ کبھی انسان خواب میں ایسی بات دیکھتا ہے جس کا اسکے دل میں کھٹکا بھی نہیں گزرتا تھا اور اس کا وہ خواب سچا ہو جاتا ہے ۔ اور بعض خواب کچھ بھی نہیں ہو تے ۔ اس پر حضرت علی رضی اللہ نے نے کہا کہ حق تعالی کا فرمان ہے  اللہ موت کے وقت بھی ، روحیں قبض کر لیتا ہے اور جو فوت نہیں ہوۓ ان کی روحیں نیند میں بھی قبض کر لیتا ہے ۔ پھر وہ روحیں روک لیتا ہے ۔ جن پر موت کا فیصلہ ہو چکا ہو تا ہے ۔ اور دوسری روحیں ایک مقررہ مدت کے لئے چھوڑ دیتا ہے ۔ جن روحوں کو نیند میں چڑھایا جاتا ہے وہ جو کچھ آسان میں دیکھ آتی ہیں وہ باتیں ٹھیک ہو تی ہیں ۔ پھر جب وہ اپنے جسموں کی طرف لوٹائی جاتی ہیں تو فضا میں انہیں شیطان مل جاتے ہیں اور ان کو جھوٹی باتیں بتادیتے ہیں ۔ ایسے خواب جھوٹے ہیں ۔