تشبیہ کی تعریف||تشبیہ کی اقسام||ارکانِ تشبیہ||تشبیہ کی شعری مثالیں

admin

تشبیہ کی تعریف||تشبیہ کی اقسام||ارکانِ تشبیہ||تشبیہ کی شعری مثالیں

 تشبیہ کی تعریف||تشبیہ کی اقسام||ارکانِ تشبیہ||تشبیہ کی شعری مثالیں


تشبیہ کی تعریف

تشبیہ کا لفظ مشابہت سے مشتق ہے ، جس کے معنی ہیں کسی ایک چیز میں دوسری کی شباہت تلاش کرنا۔مروجہ معنوں میں اس کی تعریف یوں کی جا سکتی ہے 

کسی ایک شخص ، چیز یا کیفیت کو مشترکہ صفات کی بنا پر کسی دوسری نسبتاً زیادہ  ، بہتر چیز کے مانند یا مماثل قرار دینا ، جس کا واضح مقصد پہلی چیز ، کیفیت یا شخص کی قدر و قیمت میں اضافہ ، وقعت یا رغبت پیدا کرنا ہوتا ہے ۔ مندرج  مثالوں سے ہمارے موقف کی بہتر تفہیم ممکن ہے ۔


تشبیہ کی شعری مثالیں


 نازکی اس کے لب کی  کیا کہیے

پنکھڑی اک گلاب کی سی ہے۔۔۔۔۔۔۔۔میر


شام ہی سے بجھا سا رہتا ہے

دل ہے گویا چراغ مفلس کا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔میر 


پھول ہیں صحرا ہیں یا پریاں قطار اندر قطار

 اورے اودے ، نیلے نیلے ، پیلے پیلے پیرہن۔۔۔اقبال


 وہ ستاره تھی کہ شبنم تھی کہ پھول

 ایک صورت تھی عجب یاد نہیں ۔۔۔۔۔ناصر کاظمی


جہاں میں اہل ایماں صورت خورشید جیتے ہیں

 ادھر ڈوبے ، ادھر نکلے ، ادھر ڈوبے ، ادھر نکلے۔۔۔اقبال


 احمد ندیم قاسمی کے ان اشعار میں دیکھیے تشبیہ کے کیسے کیسے رنگ نمایاں ہیں


 شام کو صبح چمن یاد آئی۔۔۔۔کس کی خوشبوئے بدن یاد آئی

 یاد آۓ تیرے پیکر کے خطوط۔۔اپنی کوتاہی فن یاد آئی

 جب خیالوں میں کوئی موڑ آیا۔۔تیرے گیسو کی شکن یاد آئی

چاند جب دور افق میں ڈوبا۔۔تیرےلہجے کی تھکن یاد آئی


ارکانِ تشبیہ


 تشبیہ کو عموماً پانچ حصوں میں تقسیم کیا جاتا ہے جنھیں مشبہ ، مشبہ بہ،وجہ تشبیہ ، حروفِ تشبیہ اور غرض تشبیہ کے نام دیے جاتے ہیں علم بیان کی اصطلاح میں یہ ارکانِ تشبیہ کہلاتے ہیں ۔ پہلے دونوں ارکان کو طرفین تشبیہ بھی کہا جا تا ہے ۔

 ارکان تشبیہ کی تفصیل


مشبہ


 وہ شخص یا چیز جس کو کسی چیز سے تشبیہ دی جاۓ ، مشبہ کہلا تا ہے ۔ جیسے اوپر والی مثالوں میں لب ، دل ، پھول ، وہ ، اہل ایماں وغیرہ ۔


مشبہ بہ

 وہ شخص یا چیز جس سے تشبیہ دی جاۓ ، مشہ بہ کہلا تا ہے ۔ جیسے اوپر والی مثالوں میں گلاب کی پنکھڑی ، مفلس کا چراغ ، ستارہ شبنم ، پھول ، خورشید وغیرہ ۔ 


وجہ سبہ


وہ مشترکہ صفت ،خصوصیت یا خصوصیات جن کی بنا پر تشبیہ دی جاتی ہے ، وجہ شبہ کہلاتی ہے ۔ جیسے اوپر والی مثالوں میں رنگینی ، بجھا بجھارہنا ، لباس کی رنگارنگی ، خوبصورتی اور طلوع وغروب وغیرہ ۔


 حرف تشبیہ 


 وہ حروف یا الفاظ جو تشبیہ دینے کے لیے بالعموم استعمال ہوتے ہیں ۔ حروف تشبیہ یا ادات تشبیہ کہلاتے ہیں ۔ یہ بالعموم اس طرح کے ہوتے ہیں : سا ، سے، ہی ، جیسا جیسی ، جیسے ، مانند ،مثل ، مثال ، کی طرح ، گویا ، جوں ، گویا، صورت ، یا اور کہ وغیرہ ۔ 


غرض تشبیہ 


 وہ مقصد یا غرض جو تشبیہ دینے کا سبب بنے ، اسے علم بیان کی اصطلاح میں غرض تشبیہ کہا جا تا ہے ۔ جیسے اوپر والی مثالوں میں محبوب کے لبوں کی دلکشی اور بڑھانا ، دل کی ویرانی اور بے کسی کی مناسب نقشہ کشی ، صحرا کے پھولوں کی رنگینی ، دل کشی اور ترتیب کی بہتر تصویر کشی ، اپنے محبوب کی خوبصورتی اور رعنائی کا لکش بیان اور اہل ایمان کی زندگیوں کے تحرک اور نشیب وفراز کو پر اثر انداز میں بیان کرنا وغیرہ ۔


 تشبیہ کی اقسام 

 اہل زبان نے تشبیہ کی بے شمار اقسام بیان کر رکھی ہیں ، جن میں تشبیہ مرسل ، تشبیہ مفصل تشبیہ مؤکد ، تشبیہ جمع، تشبیہ ملفوف ،تشبیہ قریب ، تشبیہ بعید ،تشبیہ مشروط، تشبیہ مقبول اور تشبیہ مردود وغیرہ شامل ہیں ۔


 تشبیہ کی مزید شعری مثالیں 


 یوں پر چھیاں تھیں چار طرف اس جناب کے

 جیسے کرن نکلتی ہے گرد آفتاب کے۔۔۔۔۔۔۔۔انیس


  ہر سنگ ریزه نور سے در خوش آب تھا

 لہریں جو تھیں کرن تو بھنور آفتاب تھا ۔۔۔۔( انیس )


کسی نے مول نہ پوچھا دل شکستہ کا

 کوئی خرید کے ٹوٹا پیالہ کیا کرتا۔۔۔۔۔۔۔۔آتش


 وہ بجلی کا کڑکا تھا یا صوت ہادی

 عرب کی زمیں جس نے ساری ہلا دی۔۔۔حالی


 گرمی کا روز جنگ کی کیوں کر کروں بیاں

 ڈر ہے کہ مثل شمع نہ جلنے لگے زباں۔۔۔۔۔انیس


  اس غیرت ناہید کی ہر تان ہے دیپک 

شعلہ سا لپک جائے ہے آواز تو دیکھو۔۔۔۔ ( مؤمن )