واقعہ افک،حضرت عائشہ پر الزام اور اللہ کی طرف سے صفائی

admin

واقعہ افک،حضرت عائشہ پر الزام اور اللہ کی طرف سے صفائی

 


واقعہ افک،حضرت عائشہ پر الزام اور اللہ کی طرف سے صفائی


واقعہ افک یعنی حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہ پر منافقین نے جو تہمت لگائی تھی وہ  لڑائی سے واپسی پر پیش آیا تھا۔ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہ جیسی بے گناہ ، معصوم اور پاکیزہ خاتون پر منافقین نے بدکاری کا الزام لگایا اور اپنی چرب زبانی سے کئی مسلمانوں کو بھی اس میں شامل کر لیا۔ ایک ماہ تک وہ اس من گھڑت واقعہ کا چرچا کرتے رہے یہاں تک کہ اللہ تعالی نے سورۃ نور میں ان کی برات کا اعلان فرمایا اور ساتھ ہی اس فتنے میں پڑھنے والوں کے لیے سزا مقرر کی جو بعد میں بھی کسی ایسے واقعے پر دی جا سکتی ہے یعنی بغیر دیکھے بھالے محض سنی سنائی باتوں پر یقین کر کے آگے پھیلانا کس قدر خطرناک بات ہو سکتی ہے اس کا اندازہ اس ایک واقعے سے ہو جاتا ہے۔

 کسی بھی معاشرے اور کسی بھی نظام جماعت کی خاص طور پر اس وقت جب کہ وہ دنیا بھر کی اخلاقی اصلاح کے لیے قائم ہوا ہوں یہ بھاری ذمہ داری ہے کہ وہ ہر سنی سنائی باتوں پر یقین نہ کریں اس کے لئے یہ خطرناک بات ہوگی کہ اس میں بے ہودہ اور غیر ذمہ دارانہ باتیں آسانی سے پھیل جائیں جن پر نہ غور و فکر کیا جائے نہ تحقیق ہو اور نہ ہر شخص کو آزادی ہو کے جہاں چاہے جس کی چاہے بےعزتی کر دے یہی وجہ ہے کہ اسلام ایسے واقعات کا سختی سے نوٹس لیتا ہے اور ایسا کرنے والوں کے لیے سزا بھی سخت رکھی گئی ہے تاکہ فتنہ پھیلانے والوں کو جرات ہی نہ ہو سکے ۔

ہمیں بھی چاہیے کہ جب بھی کوئی شخص ہمیں کوئی خبر سنائے تو جب تک اس کی تصدیق نہ ہوجائے آگے کسی کو نہ بتائیں کیونکہ اس طرح افواہیں پھیلتی ہیں اور معاشرے میں پریشانی کا باعث بنتی ہیں۔