اصحاب فیل کا دل خراش واقعہ

admin

اصحاب فیل کا دل خراش واقعہ

 اصحاب فیل کا دل خراش واقعہ 


(جس سال حضور انورؐ کی ولادت باسعادت ہوئی اسی سال( تقریبا 570 عیسوی میں ابرہہ نے خانہ کعبہ کو منہدم کرنے کی غرض سے مکہ معظمہ پر چڑھائی کی جس کی تفصیل یہ ہے۔ 

اہلِ حبشہ یمن کو فتح کرکے وہاں حکمران بن گئے تھے، جب یہ ملک ابرہہ بن صباح کے قبضے میں آیا تو اس نے یمن کے دارلسلطنت صنعاء میں ایک بہت بڑا گرجا بنوایا جس کا نام قُلیّس رکھا ، اس کی تعمیر سنگ مرمر سے ہوئی جو لکڑی استعمال کی گئی اس میں سونے سے پچی کاری کی گئی تھی ،یہ اپنے زمانے کی عظیم الشان عمارت تھی اور اس کا مقصد یہ تھا کہ اہلِ عرب کو کعبے کی مرکزیت سے ہٹا کر اس کی طرف لگا دیا جائے۔

 یہ عمارت عربوں کو بہت گراں گزری چنانچہ ایک شخص نے موقع پا کر اس گرجا گھر میں غلاظت ڈال دی، جب ابرہہ کو معلوم ہوا تو وہ طیش میں آگیا اور قسم کھائی کہ وہ کعبہ ضرور منہدم کرے گا، چنانچہ اس ارادے سے ایک بڑا لشکر لے کر وہ طائف پہنچا اس لشکر میں ہاتھی بھی تھے ابرہہ نے اپنا آدمی جناطہ حمیری ، عبدالمطلب کے پاس یہ پیغام دے کر بھیجا کہ آپ سے جنگ کرنے نہیں آئے ہم تو کعبے کو گرانے آئے ہیں۔ 

 عبدالمطلب نے جواب دیا ہم بھی جنگ نہیں چاہتے کعبہ اللہ کا گھر ہے وہ خود حفاظت فرمائے گا آپ خود ابرہہ کے دربار میں پہنچے اسے عزت سے اپنے ساتھ بٹھا یا آپ نے اس سے ملاقات میں بھی صاف فرمایا اس گھر کا جو مالک ہے وہ خود حفاظت کرے گا اس کے بعد آپ مکہ واپس آگئے اور اہل مکہ کو ہدایت کی کہ وہ مکہ چھوڑ کر پہاڑوں میں نکل جائیں سب نے ایسا ہی کیا عبدالمطلب نے کعبہ کے دروازے کا کنڈا پکڑ کر یہ آخری دعا مانگی :


 اے خدا یہ بندہ ناچیز اپنے قافلے کی حفاظت کر رہا ہے اور تو اپنے گھر کی خود حفاظت فرما ایسا نہ ہو کہ نصاریٰ کا صلیب خانہ کعبہ پر بلند ہو جائے اور انکی قوت تری قوت پر غالب آ جائے۔ 

 ابرہہ اپنا لشکر لئے غرور  میں بدمست بڑھاتا چلا آ رہا تھا کہ اچانک عذاب الہی کا شکار ہوا کعبہ پر حملہ بھی نہ کرنے پایا کہ دیکھتے دیکھتے سمندر کی سمت سے ابابیل پرندے غول کے غول چونچوں اور پنجوں میں کنکریاں دبائے نمودار ہوئے اور اس کے لشکر پر کنکریاں پھینکنی شروع کی ایک ایک کنکری گولی بن کر لگی اور دیکھتے دیکھتے پورا لشکر بھس بن کر رہ گیا نہ وہ ہاتھی رہے اور نہ ہاتھی والے ،ان کے عزائم آن کی آن میں خاک میں مل کر رہ گئے۔ 

 یہ واقعہ ولادت با سعادت کے قریب ترین زمانے میں ہوا اس واقعے کے چالیس روز بعد آپ کی ولادت ہوئی ، قرآن حکیم میں اس کا ذکر یوں کیا گیا ہے :


کیا تم نے نہیں دیکھا کہ تمہارے پروردگار نے ہاتھی والوں کا کیا حال کیا،کیا ہم نے ان کا داو تباہی میں نہ ڈالا اور ان پر گول کے گول پرندے بھیجے جو ان لوگوں پر کنکر کے سنگریزے مارتے تھے تو اللہ نے ان کو ایسا کر دیا جیسا کہ جانوروں کا کھایا ہوا بھس ( سورۃ الفیل 1 تا 5 )


قرآن کریم میں ایک جگہ فرمایا کہ اللہ تعالی کفار و مشرکین مکہ کو عذاب میں مبتلا نہ کرے گا کیونکہ آپ جو ان میں موجود ہیں بے شک اس حادثے کے وقت آپ ان میں موجود تھے اللہ کا وعدہ پورا ہونا تھا اہل مکہ جن کو ابرہہ نے عذاب میں مبتلا کر دیا تھا حضور انور کی برکت سے وہ عذاب ٹالا گیا اور عذاب لانے والے کو عذاب میں مبتلا کر دیا گیا 

یہ وہی کعبہ تھا جس کو حضرت ابراہیم نے بنایا جس میں حضور کو اپنے دست مبارک سے حجرِ اسود نصب کرنا تھا یہ کعبہ وہی کعبہ تھا جو حضور کی نگاہ کرم سے قبلہ بنا پھر یہ کیسے ممکن تھا کہ کوئی گستاخ اس مقدس عمارت کو میلی آنکھ سے دیکھ سکتا اور دل میں برے ارادے لے کر اس کی طرف قدم بڑھاتا ۔